Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر2

نور یہ سب کیا تھا عبداللہ صاحب نے سنجیدر سے پوچھا نور نے کوئی جواب نہیں دیا نور کیا میں نے تمہاری تربیت اس طرح کی کی ہے انہوں نے افسوس سے کہا نہیں بابا ایسی بات نہیں کرے نور نے تڑپ کر کہا نور تو کیسی بات کرو عبداللہ صاحب نے پوچھا بابا آپ آنٹی کو جانتے ہے نہ وہ شروع سے ہی ایسی باتے کرتی ہے اور شادی والی بات پر مجھے غصہ اگیا تھا جانتا ہوں میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک تمہاری پڑھی پوری نہیں ہو جاتی شادی کی بات نہیں کرو گیا اور سلیم اچھا لڑکا ہے مجھے پسند ہے لیکن اگر تم اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی میں تمہیں فورس نہیں کرو گیا شکریہ بابا اور سوری بابا میری وجہ سے آپ شرمندہ ہوے آنئدہ ایسا کچھ نہیں کرو گئی نور نے پیار سے عبداللہ صاحب کے سینے پر سر رکھا کر کہا


آسمان پر تارے چمک رہے تھے اور چاند کبھی بادلوں میں چھپا جاتا تو کبھی اپنی روشنی سے زمیں روشن کرتا نور اپنے کمرے میں سو رہی تھی اس کا کمرا چھوٹا تھا مکر صاف ایک چارپئ سامنے ایک برا سا شیشہ موجود تھا اس کے ساتھ ایک الماری تھی یہ کمرا نور کو بہت پسند تھا کیونکہ اس میں ایک کھڑکی موجود تھی جس سے آسمان نظر آتا تھا اس ہی وقت ایک وجود روم میں ایا سامنے نور کو سوتے ہوے دیکھا کر اس کے پاس ایا سر پر دوپٹہ موجود تھا نور کے ھاتھ میں کوئی کتاب تھی شائد کوئی اسلامی کتاب جس کو پڑھتے ہوے وہ سو گئی تھی سوتے ہوے وہ کتنی کیوٹ لگ رہی تھی اس نے سوچا لیکن پھر اپنے خیال پر لعنت بیجی اور دل سے توبہ کی کہ وہ کیسے کیسی لڑکی کو دیکھا سکتا ہے جو کام کرنے ایا تھا کیا اور کھڑکی سے واپس چلا گیا اور نور. وہ تو گھوڑے بیچ کر سو رہی تھی.


اسلام و علیکم وارث نے گھر میں سب کو اسلام کیا سب نے ایک ساتھ جواب دیا شاہ رات کو لیٹ ائے تھے پھر دعا نے پوچھا جی ماما کچھ کام تھا اس لیے یہ چھوٹی ماں کہاں ہے ناشتہ کے ٹیبل پر سب موجود تھے بلال اور حریم کے علاوہ حریم کی طعبیت خراب ہے اپنے روم میں. ہے کیا ہوا ان کو وارث پریشان ہوتا ہوا حریم کے روم میں گیا حریم جو لیٹی تھی اور بلال اس کے پاس بیٹھ تھا جب شاہ اندر ایا چھوٹی ماں کیا ہوا وارث نے پریشانی سے پوچھا کچھ نہیں بیٹا بس بی پی لو تھا میں میڈسن لینا بھول گئی تھی حریم نے کہا چھوٹی ماں اپنا خیال رکھا کرے وارث نے اس کی پرشانی پر بوسہ دیتے ہوے کہا جس کے دو دو بیٹے ہو اس کو اپنا خیال رکھنے کی کیا ضرورت ہے حریم نے مسکراتے ہوے کہا اس کی بات پر دونوں مسکرائے چھوٹی ماں میں سوچ رہا ہو کی اب بلال کی شادی کر دینی چاھے آپ اور میں مل کر اس کی بیوی پر ظلم کرے گئے وارث نے شرارت سے کہا اس کی بات پر بلال مسکرایا یار اس پر ظلم کرنے کے لیے میں کافی ہو کیوں ماما اللہ توبہ کیسی باتے کر رہے ہو تم دونوں خبردار اگر میری بہو کو کچھ کہا حریم نے دونوں کو آنکھیں دیکھیں اس کی بات پر دونوں کی قہقہا لگایا ماما ہم مزاق کر رہے تھے بلال نے کہا خوش رہو میرے بچوں ہمیشہ ان کو ہنستے ہوے دیکھ کر حریم نے دعا دی اچھا ماما آرام کرے ہم چلتے ہے بلال نے احمد کو اندر اتے دیکھ کر کہا کیا ہوا تمہیں بھابھی بتاے رہی تھی طعبیت ٹھیک نہیں ہے احمد نے اپنے سرد لہجہ میں پوچھا ٹھیک ہوں اب حریم نے جواب دیا اہم احمد نے کہا اور باہر چلا گیا حریم اس جگہ کو دیکھتی رہ گئی جہاں وہ کھڑا تھا میری غلطی کیا تھی ہمیشہ والا سوال آج بھی حریم کے ہونٹوں پر تھا ان بیس سالوں میں سب بدل گیا لیکن حریم اور احمد کے درمیان بے رخی موجود تھی اس کو دیا ایا کہ کبھی احمد اس سے محبت کرتا تھا اور آج وہ ایک دوسرے کو بس کام کے وقت مخاطب کرتے تھے لیکن احمد کچھ سال تو اس نے حریم سے بات بھی نہیں کی جو کچھ بھی ہو اس کا ذمہدارں وہ حریم کو سمجھتا تھا ایسا حریم کو لگتا تھا لیکن احمد کے دل میں کیا ہے احمد ہی جانتا تھا شروع میں حریم بات کرنے کی کوشسش کرتی لیکن جب وہ کوئی جواب نہیں دیتا تو حریم چپ ہو گئی 💔دیکھ کر مجھے کیوں تم دیکھتے نہیں یارا💔 💔ایسی بے رخی صیح تو نہیں 💔 💔رات دن جیس مانگا تھا دعوں میں 💔 💔دیکھوں گھور سے کہی وہ میں تو نہیں 💔


کچھ دن بعد نور یونی میں لیکچر لیا رہی تھی جبکہ کلاس سے باہر ائی وہ سر توحید اس کے پاس کیسی ہے مس نور سر نے پوچھا ٹھیک سر نور نے جواب دیا آج دو لیکچر فری ہے سر توحید نے اطلاع دی کیا اچھا مجھے نہیں تھا پتا نور نے حیران ہوتے ہوئے کہا اچھا چلے میں. خود فری ہو آپ کو گھر ڈرپ کر دیتا ہو سر نے پالکنگ کی طرح جاتے ہوے کہا سر میں وین والے انکل کو فون کرتی ہو وہ اجائے گئے لینے نور نے صاف منع کر دیا اوکے توحید وہاں سے چلا گیا


کام کا کیا ہوا بوس نے آزان سے پوچھا بوس کل افغنسان سے مال انے والا ہے آزان سے بتایا ٹھیک ہے آزان تم جاو اور زوری کو میرے پاس بیجو بوس نے کمنیگی سے کہا آزان کا دل کر رہا تھا کہ اس کا منہ توڑا دے لیکن پھر بھی بولا جی بوس زوری ایک ۱۷ سال کی لڑکی تھی جس کی سزا بس یہ تھی کہ وہ بہت خوبصوت تھی آج پھر ایک معوصوم اس ندرہ کے ہاتھوں قتل ہونے لگئی تھی اور آج پھر آزان بے بس تھا


یہ نور کا گھر ہے توحید نے عبداللہ سے پوچھا جی آپ کون عبداللہ صاحب نے حیران ہوتے ہوئے کہا میں نور کا ٹیچر ہوں میں نام توحید ہے انکل سر نے کہا ٹھیک ہے آپ اندر ائے عبداللہ صاحب نے خوش ہوتے ہوئے کہا آپ بیٹھے میں چائے لے کر آتا ہوں عبداللہ نے کہا انکل اس کی ضرورت نہیں ہے اس وقت تو مس نور یونی میں ہو گئی مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے۔ 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 بلال نے احمد کی گاڑھی گھر سے نکلتے ہوے دیکھی اور افسوس سے نفی میں سر ہلایا کیا ہوا بلال اس کو اداس دیکھ کر وارث نے پوچھا بلال نے اس کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا لیکن وارث اس کی پریشانی کی وجہ جانتا تھا پھر بولا بلال سب ٹھیک ہو جائے گا یار کب یار بیس سال گزرا گئے کچھ بھی ٹھیک نہیں ہو. سکتا اب تم نے دیکھانا ماما کی طعبیت خراب ہے اور پاپا وہ آج بھی ہر چیز کا زمہ دار ماما کو ہی سمجھتے ہے بلال پھٹا پڑا یار اللہ سے اچھے کی امید رکھا وہ بہتر کرے گا انشاءاللہ وارث نے کہا اچھا یار کام کا کیا ہوا وارث نے اس کا موڈ ٹھیک کرنے کے لیے کہا اس کی بات پر بلال اور اداس ہو گیا یار سب کچھ ٹھیک ہے جیسا سوچا تھا وہ ہی ہوا لیکن ،،،،، لیکن کیا وارث نے پوچھا ورذی کو نہیں بچا سکا میں بلال نے دکھ سے کہا اس کی بات سن کر وارث کو غصہ ایا اس کمینے انسان کو میں اپنے ھاتھوں سے سزا دو گا


نور مجھے تم سے بات کرنی ہے عبداللہ صاحب نے نور سے کہا جو کھانا کھا چوکی تھی اور اپنے روم میں جانے والی تھی جی بابا نور نے کہا نور تم توحید کو جانتی ہو عبداللہ نے پوچھا کون توحید بابا نور نے کہا وہ جو تمہاری یونی میں پڑھتا ہے عبداللہ نے پوچھا اووو جی بابا جانتی ہو نور نے کہا وہ آج گھر ایا تھا عبداللہ صاحب نے بتایا سر توحید ہمہارے گھر لیکن کیوں نور نے حیران ہوتے ہوے پوچھا نور میری بات تحمل سے سنوں اور سوچ کر جواب دینا ٹھیک ھے عبداللہ صاحب نے پوچھا وہ جانتے تھے کہ نور ضرور غصہ میں کچھ کرے گئی اس لیے ایسا کہا نور وہ لڑکا تم سے شادی کرنا چاہتا ہے اس سلسلہ میں گھر آیا تھا عبداللہ صاحب نے آرام سے اس کے سر پر بلاسٹ کیا پہلے تو نور کو شاک لگ لیکن پھر غصہ ایا لیکن بابا اس سے پہلے نور کچھ کہتی عبداللہ صاحب نے اس کی بات کاٹی نور میں نے کیا کہا سوچ کر جواب دیا ٹھیک ھے جی بابا نور نے کہا اور اپنے روم میں چلی گئی سر ایسا کر سکتے ہے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی لیکن نور یہی تم سے غلطی ہوئی وہ بھی ایک مرد ہے تمہاری شکل پر مرگئے ہو گئے نور نے تلخ سوچا اور شسشہ کے پاس آئ نفرت ہے مجھے اپنی صورت سے


نور آج یونی ائی تو سب سے پہلے سر کے آفیس گئ مس نور آپ ائے بیٹھے توحید نور کو دیکھا کر خوش ہوا سر آپ میں گھر کیوں ائے تھے نور نے سنجیدر لہجہ میں پوچھا کیا آپ بابا نے آپ کو نہیں بتایا توحید نے کہا یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے سر نور نے کہا اس کی بات پر توحید مسکرایا مس نور میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہے آپ سے محبت کرتا ہو لیکن میں آپ سے شادی نہیں کرنا چاہتی اور اگر اب آپ میرے گھر آئے تو یہ آپ کے لیے اچھا نہیں ہو گا نور نے نفرت سے کہا اور چلی گئی توحید اس کے نفرت بھرے الفاظ پر غور کرنے لگا


نور بیچ پر بیٹھ کر کچھ سوچ رہی تھی کہ اس وقت شاہ اس کے پاس ایا مس نور اگر اب تم مجھے سر توحید کے پاس نظر نہ او ورنہ شاہ نے غصہ سے کہا نور جو پہلے سے غصہ میں تھی اس کی بات پر اور غصہ ایا ورنہ کیا نور نے کھڑی ہوتے ہوے کہا اس کی بات پر شاہ کو غصہ ایا اور نور کا ھاتھ پکرا کر اور کو گسٹیتا ہوا یونی کی بیک سائیڈ پر لے ایا یونی کا یہ حصہ سنسنا تھا یہ سب اتنا جلدی ہوا کہ نور کو کچھ سمجھے نہیں آیا کیا کہ رہی تھی تم اب بولو شاہ اس کی کلائی پر دباو ڈالا میرا ھاتھ چھورے مسٹر سنئیر ورنہ اچھا نہیں ہو گا نور جو اپنی کلائی کو چھونے کی کوشش کر رہی تھی بولی میں اپنی بات دورتا نہیں ہو نور اب تم مجھے سر توحید کے ساتھ نظر نہیں او ورنہ انجام کی ذمہ دار تم خود ہو گئ شاہ نے کہا اور وہاں سے چلا گیا نور اس کے الفاظ پر غور کرنے لگئی اور پھر اپنی کلائی کو دیکھا وہ سرخ تھی


نور خود کو ریلکس کرتی سر کے آفیس ائی لیکن توحید آفیس میں موجود نہیں تھا تو اس کا انتظارا کرنے لگئی کچھ وقت بعد توحید آفیس میں ایا نور کو دیکھا کر حیران ہوا سر میں غصہ میں. کچھ زیادہ ہی بول گئی میں شرمندہ ہو نور نے کہا کوئی بات نہیں مس نور توحید نے کہا سر ٹھیک ہے میں تیار ہوے آپ سے شادی کے لیے لیکن ابھی نہیں جب تک میری پڑھی مکمل نہیں ہوتی نور نے سنجیدر سے لہجہ میں کہا ٹھیک ہے مس نور میں انتظارا کرو گا لیکن منگنی کرنی میں کیا حرج ہے توحید نے خوش ہوتے ہوئے کہا اوکے سر نور نے کہا اور چلی گئی


نور باہر ائی تو شاہ کو تلاش کرنے لگئی شاہ جو اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا باتے کر رہا تھا نور اس کے پاس آئ مسٹر سنئیر مجھے ایک بات بتانی تھی آپ کو اگلے اتور میری منگنی ہے سر توحید سے نور نے مسکراتے ہوے کہا اب آپ نے جو کرنا ہے کرے نور نے کہا اور چلی گئی شاہ کو اس کی بات پر غصہ ایا اور وہاں سے چلا گیا

   1
0 Comments